غصہ: فرد اور معاشرے کی تباہی کی خاموش آگ
غصہ: فرد اور معاشرے کی تباہی کی خاموش آگ
ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں، وہاں غصہ صرف ایک وقتی جذباتی ردِعمل نہیں رہا بلکہ ایک مستقل مزاجی بن چکی ہے۔ سڑک پر ہلکی سی گاڑی کی ٹکر ہو یا سوشل میڈیا پر اختلافِ رائے، غصہ ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم نے غصے کو طاقت، انا، اور عزت کا معیار سمجھ لیا ہے، حالانکہ یہی غصہ ہماری بربادی کا سبب بن رہا ہے۔
فرد کا غصہ
ہر انسان کے اندر جذبات ہوتے ہیں، اور غصہ ان میں سے ایک قدرتی احساس ہے۔ لیکن جب یہی غصہ بار بار اور بغیر کسی کنٹرول کے ظاہر ہونے لگے تو یہ خطرناک شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر افراد چھوٹی چھوٹی باتوں پر مشتعل ہو جاتے ہیں — بچے والدین پر چلّاتے ہیں، شوہر بیوی سے بدتمیزی کرتا ہے، دوست معمولی اختلاف پر دشمن بن جاتے ہیں۔
غصہ دراصل اس وقت آتا ہے جب ہم کسی بات کو اپنے قابو میں نہ پا سکیں یا خود کو کمزور محسوس کریں۔ لیکن بدقسمتی سے، ہم اسے اظہارِ برتری کا ذریعہ سمجھ کر دوسروں پر نکالتے ہیں۔
معاشرے کا مجموعی رویہ
ہماری سڑکیں، بازار، دفاتر، تعلیمی ادارے — سب جگہ غصے کی فضا چھائی ہوتی ہے۔ ٹریفک جام ہو تو گاڑی والے ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں، دکان پر قیمت کم کرو تو دکاندار خفا ہو جاتا ہے، اسکول میں بچے استاد سے بدتمیزی کرتے ہیں۔ ہم سننے، سمجھنے، برداشت کرنے اور درگزر کرنے کے رویوں کو کمزوری سمجھنے لگے ہیں۔
یہ رویہ ہمیں ایک ایسے معاشرے کی طرف لے جا رہا ہے جہاں امن، برداشت، اور بھائی چارہ ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ ہر دوسرا شخص بےچین، چڑچڑا اور غصے میں مبتلا دکھائی دیتا ہے۔
نتائج اور اثرات
غصے کی وجہ سے:
رشتے ٹوٹ رہے ہیں
دوستیاں ختم ہو رہی ہیں
ذہنی بیماریاں بڑھ رہی ہیں
جسمانی صحت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں
معاشرتی بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے
حل کیا ہے؟
1. خود احتسابی: ہمیں سب سے پہلے اپنے رویے کا جائزہ لینا ہوگا۔ کیا ہم معمولی باتوں پر غصہ کرتے ہیں؟ کیا ہمارا غصہ دوسروں کو تکلیف پہنچا رہا ہے؟
2. صبر و تحمل: اسلام ہمیں صبر کی تعلیم دیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "طاقتور وہ نہیں جو کشتی میں غالب آئے، طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو پائے۔"
3. غصے کے وقت خاموشی: خاموش رہنا اور جگہ تبدیل کر لینا بہت مؤثر ہوتا ہے۔ اگر کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ، بیٹھے ہو تو لیٹ جاؤ۔
4. معاف کرنا سیکھیں: معاف کرنے والا دل ہمیشہ سکون میں رہتا ہے۔ جو درگزر کرتا ہے، اللہ اسے عزت دیتا ہے۔
اختتامیہ
غصہ ایک فطری جذبہ ضرور ہے، مگر اس کا غلط استعمال فرد اور معاشرے دونوں کے لیے زہر قاتل ہے۔ ہمیں خود کو، اپنے بچوں کو، اور اپنے اردگرد کے لوگوں کو برداشت، صبر اور محبت کا درس دینا ہوگا۔ ایک پرامن اور خوشحال معاشرے کی بنیاد تحمل اور سمجھداری سے ہی رکھی جا سکتی ہے۔

Comments
Post a Comment